بے خودی میں خمار کی باتیں
بے خودی میں خمار کی باتیں
جبر میں اختیار کی باتیں
جذبۂ بیقرار کی باتیں
ہوں نہ ہوں ہیں بہار کی باتیں
ایک مشت غبار کی باتیں
اور اس اعتبار کی باتیں
وہ کریں مجھ سے پیار کی باتیں
ہیں یہ لیل و نہار کی باتیں
بن گئیں حال زار کی باتیں
باتوں باتوں میں پیار کی باتیں
دل کی گہرائیوں سے ہوتی ہیں
دیدۂ اشک بار کی باتیں
طول غم کو دیں آپ کے دشمن
کیجئے اختصار کی باتیں
بے قراری کا راز بن جائیں
کاش دل کے قرار کی باتیں
انقلابات کا فسانہ ہیں
گردش روزگار کی باتیں
اصل نیرنگئ جہاں کا کیا
چشم بے اعتبار کی باتیں
خوب چرچے ہوئے محبت کے
خوب سنوائیں پیار کی باتیں
سادگی ہی میں شادؔ رہنا ہے
ہیں گراں سب وقار کی باتیں
مأخذ:
متاع شاد (Pg. 69)
- مصنف: بشن دیال شاد دہلوی
-
- ناشر: تخلیق کار پبلیشرز، دہلی
- سن اشاعت: 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.