بے موسم ہی آنکھوں میں بھر جاتے ہیں
بے موسم ہی آنکھوں میں بھر جاتے ہیں
آنسو بھی تو چالاکی کر جاتے ہیں
دل کا سودا ان کے بس کی بات نہیں
اونے پونے دام لگا کر جاتے ہیں
ہر دن زندہ رہنے میں ہے خرچ بہت
آؤ چلو اک دو دن کو مر جاتے ہیں
قتل اجالے بھی کر دیتے ہیں لیکن
سب الزام اندھیروں کے سر جاتے ہیں
کیسے جی لیتے ہیں لوگ اندھیروں میں
ہم تو صرف تصور سے ڈر جاتے ہیں
ریزہ ریزہ ہونا ان کی قسمت ہے
سوئے فلک جو بے بال و پر جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.