بے قراری سی بے قراری ہے
بے قراری سی بے قراری ہے
سانس لینا بھی اب تو بھاری ہے
موت کو کس لئے کریں بدنام
زندگی زندگی سے ہاری ہے
آدمی اس سے بچ نہیں سکتا
وقت سب سے بڑا شکاری ہے
کیا ہوا گر نہیں خوشی اپنی
غم کی جاگیر تو ہماری ہے
شکل اپنی نہ دیکھیے اس میں
آئنہ جو چمک سے عاری ہے
شام کے رنج کو بھی یاد رکھے
چڑھتے سورج کا جو پجاری ہے
گلستاں آپ کا سہی لیکن
زندگی کس نے اس پہ واری ہے
مأخذ:
بات کرتی ہے مجھ سے تنہائی (Pg. 48)
- مصنف: ہاتف عارفی فتحپوری
-
- ناشر: پس آئینہ پبلیشرز
- سن اشاعت: 2001
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.