بے شکل شباہت ہے بے ربط سراپا ہے
بے شکل شباہت ہے بے ربط سراپا ہے
جذبات بھی جامد ہیں احساس بھی تشنہ ہے
بہتا ہوا دریا ہے اٹھتی ہوئی موجیں ہیں
صدیوں کی مسافت میں لمحوں کا تماشا ہے
تہذیب کا سناٹا ساکن ہے یہاں شاید
ویران حویلی کی دہلیز پہ پردہ ہے
الجھے ہوئے انساں کی تصویر بھی الجھی ہے
آنکھوں میں اندھیرا ہے چہرہ پہ اجالا ہے
منظر کے تناظر تک کس طرح رسائی ہو
نظروں سے بھی آگے ہے آنکھوں سے بھی گہرا ہے
یہ لمحہ مری شب کا کتنا ہی مقدس ہے
جسموں کو ملاتا ہے روحوں کو جگاتا ہے
سائے کے تعاقب میں مصروف ہے روز و شب
ہم زاد مرا شاہدؔ اوہام کا مارا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.