بے تابیٔ غم ہائے دروں کم نہیں ہوگی
بے تابیٔ غم ہائے دروں کم نہیں ہوگی
یہ آگ تو اب تم سے بھی مدھم نہیں ہوگی
دامن کو ضیائے رخ مہتاب سے بھر لے
اب بارش انوار ہے پیہم نہیں ہوگی
تو ہی دل بے تاب جو سو جائے تو سو جائے
یہ چاندنی اس رات تو مدھم نہیں ہوگی
میں ان کے لیے غیر ہوں وہ میرے لیے غیر
اچھا ہے کہ اب رنجش باہم نہیں ہوگی
ہم سب کو سنا کر ہی رہیں گے غم ہستی
آواز کسی شور میں مدغم نہیں ہوگی
اب قافلۂ زیست ہی رک جائے تو رک جائے
یہ درد کی لذت تو کبھی کم نہیں ہوگی
- کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 177)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.