بھوکی ہے زمیں بھوک اگلتی ہی رہے گی
بھوکی ہے زمیں بھوک اگلتی ہی رہے گی
یہ بھوک مرے پیٹ میں پلتی ہی رہے گی
جیون بھی مرا دشت ہے مسکن بھی مرا دشت
ہونٹوں پہ مرے پیاس مچلتی ہی رہے گی
دل میں نہیں اب پاس رہا چین سکوں کا
اک آگ سی دل میں ہے ابلتی ہی رہے گی
ہستی کے اجڑنے کا بھلا دکھ مجھے کیوں ہو
یہ ٹھوکریں کھا کھا کے سنبھلتی ہی رہے گی
چہرے نئے انداز نئے طور نئے ہیں
دنیا ہے یہ سو رنگ بدلتی ہی رہے گی
مذکور کریں کیا دل مجبور کا ناقدؔ
اک ہوک ہے سینے سے نکلتی ہی رہے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.