Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بھول کر پہلوئے امید میں آیا نہ گیا

عبد الہادی وفا

بھول کر پہلوئے امید میں آیا نہ گیا

عبد الہادی وفا

MORE BYعبد الہادی وفا

    بھول کر پہلوئے امید میں آیا نہ گیا

    جو پتا ہم کو بتایا تھا وہ پایا نہ گیا

    قلم انداز فنا ہوں مری وقعت دیکھو

    میں ہوں وہ حرف مکرر جو مٹایا نہ گیا

    اس تکلف پہ کہاں لطف ہم آغوشی کا

    آپ سے پہلوئے تصویر میں آیا نہ گیا

    وہ ادا اور تھی یہ اور ہے پھر اور سہی

    بے نیازی سے کوئی رنگ جمایا نہ گیا

    اس رکاوٹ میں بھی نیرنگ دل آویزی ہے

    روٹھ جانے کی ہے خوبی کہ منایا نہ گیا

    دے دیا طاق سے آئینہ اٹھا کر ان کو

    حال مجھ سے دل حیراں کا دکھایا نہ گیا

    ورق حشر لگایا ہے عدم کے پیچھے

    جب مرا حال خموشی سے جتایا نہ گیا

    ربط و بے ربطیٔ انفاس سے کچھ بھی نہ ہوا

    یہ غبار غم دل تھا کہ اڑایا نہ گیا

    بیکس ہائے تمنا سے حیا آنے لگی

    تیری تصویر کو سینہ سے لگایا نہ گیا

    دیکھنا چرخ جفا کار کی مجبوری کو

    اس طرح ہم کو گرایا کہ اٹھایا نہ گیا

    اے وفاؔ آرزوئے مرگ نے جی چھوڑ دیا

    دست احباب سے اب زہر بھی کھایا نہ گیا

    مأخذ:

    کلیات وفا (Pg. 27)

    • مصنف: عبد الہادی وفا
      • سن اشاعت: 1923

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے