بچھڑ کے ہم سے جو کھوئے گئے ہیں راہ کے بیچ
بچھڑ کے ہم سے جو کھوئے گئے ہیں راہ کے بیچ
سحر ہوئے انہیں دیکھو گے خیمہ گاہ کے بیچ
ہم ایک دوجے سے ملنے کا ڈھنگ بھول گئے
یہ سانحہ بھی ہوا شہر داد خواہ کے بیچ
کہاں وہ لوگ جنہیں جنگلوں میں شام ہوئی
کہاں وہ اشک کہ ٹھہرے رہے نگاہ کے بیچ
کسی نے مجھ کو پکارا ہے میرے لہجے میں
یہ اتفاق بھی اکثر ہوا ہے راہ کے بیچ
وہ ساتھ ساتھ رہا بوئے گلستاں کی طرح
گھمایا اس نے بہت دل کی سیرگاہ کے بیچ
کھلا کہ گنبد گردوں کے ہم مجاور ہیں
جب ایک عمر گزار آئے خانقاہ کے بیچ
- کتاب : اگر میں شعر نہ کہتا (Pg. 68)
- Author : عباس تابش
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.