بچھڑ کے تجھ سے تری آرزو میں جینے سے
بچھڑ کے تجھ سے تری آرزو میں جینے سے
میں ٹوٹ پھوٹ رہا ہوں نئے قرینے سے
دیار عشق میں انصار ہی نہ تھے آباد
مہاجروں کو بھی نسبت رہی مدینے سے
رکی ہوئی ہیں سر دست وقت کی نبضیں
اتر رہا ہے کوئی روشنی کے زینے سے
یہ دل کا حادثہ ہم کو بھنور میں پیش آیا
کہاں چھلانگ لگاتا کوئی سفینے سے
پگھل کے بھر گئیں دامن میں قیمتی دھاتیں
پہاڑ آگ اگلنے لگا ہے سینے سے
نسیمؔ اور بر آمد وہاں سے کیا ہوتا
بس اپنے ڈھانچے نکل آئے ہیں دفینے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.