بکھر کے اترا ہے آج دل میں ہمارے پھر سے ملال کوئی
بکھر کے اترا ہے آج دل میں ہمارے پھر سے ملال کوئی
ہے جرم کوئی ہے زخم کوئی مچل رہا ہے سوال کوئی
گزر گئی ہے سحر جو اپنی کہاں سے لائیں اسے دوبارہ
یہ رات اپنی نہیں مٹے گی نہ پھر سے ہوگا کمال کوئی
سنا ہے ہم نے جہاں یہ تیرا ترے ہی دم سے ٹکا ہوا ہے
بکھر رہا ہے جہاں یہ پھر کیوں ہے دل میں گویا وبال کوئی
سفر یہ سب کا نہیں ہے اک سا کبھی ہے مل کر کبھی ہے تنہا
چلا ہے کوئی بہار لے کر پڑا ہوا ہے نڈھال کوئی
کوئی تو جیتا ہے خود میں ہی بس تو کام آتا ہے کوئی سب کے
کوئی نشانہ بنا ہوا ہے بنا ہوا ہے مثال کوئی
ہمارے چہرے پہ زندگی کا غبار کیسا جما ہوا ہے
جما ہو جیسے خیال کوئی جما ہوا ہو گلال کوئی
نیا سفر ہے نئی ہے دنیا کوئی تو پوچھے خبر ہماری
رہا نہیں کیا کسی بھی دل میں ہماری خاطر خیال کوئی
گلہ اگر ہے کسی کو ہم سے گلے سے اپنے لگا لے ہم کو
ملے اگر تو ملے کچھ ایسے رہے نہ دل میں ملال کوئی
یہ راہ منزل بہت کٹھن ہے نہ دوست کوئی نہ ہم سفر ہے
کٹے سے اب تو کٹے نہیں یہ ہو اب تو ممکن وصال کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.