بکھر رہے تھے ہر اک سمت کائنات کے رنگ
بکھر رہے تھے ہر اک سمت کائنات کے رنگ
مگر یہ آنکھ کہ جو ڈھونڈتی تھی ذات کے رنگ
ہمارے شہر میں کچھ لوگ ایسے رہتے ہیں
سفر کی سمت بتاتے ہیں جن کو رات کے رنگ
الجھ کے رہ گئے چہرے مری نگاہوں میں
کچھ اتنی تیزی سے بدلے تھے ان کی بات کے رنگ
بس ایک بار انہیں کھیلنے کا موقع دو
خود ان کی چال بتا دے گی سارے مات کے رنگ
ہوا چلے گی تو خوشبو مری بھی پھیلے گی
میں چھوڑ آئی ہوں پیڑوں پہ اپنی بات کے رنگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.