بسمل کے تڑپنے کی اداؤں میں نشہ تھا
بسمل کے تڑپنے کی اداؤں میں نشہ تھا
میں ہاتھ میں تلوار لیے جھوم رہا تھا
گھونگھٹ میں مرے خواب کی تعبیر چھپی تھی
مہندی سے ہتھیلی میں مرا نام لکھا تھا
لب تھے کہ کسی پیالی کے ہونٹوں پہ جھکے تھے
اور ہاتھ کہیں گردن مینا میں پڑا تھا
حمام کے آئینے میں شب ڈوب رہی تھی
سگریٹ سے نئے دن کا دھواں پھیل رہا تھا
دریا کے کنارے پہ مری لاش پڑی تھی
اور پانی کی تہہ میں وہ مجھے ڈھونڈ رہا تھا
معلوم نہیں پھر وہ کہاں چھپ گیا عادلؔ
سایہ سا کوئی لمس کی سرحد پہ ملا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.