Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بجھتا چلا ہے شعلہ دل داغدار کا

فاخر لکھنوی

بجھتا چلا ہے شعلہ دل داغدار کا

فاخر لکھنوی

MORE BYفاخر لکھنوی

    بجھتا چلا ہے شعلہ دل داغدار کا

    اب کوئی دم میں کوچ ہے شمع مزار کا

    ہے ایک طرح شعلہ دل داغدار کا

    بجھتا نہیں چراغ ہماری مزار کا

    دل کی شکستگی پس مردن بھی ہے عیاں

    شق سو جگہ سے سنگ ہے میری مزار کا

    نام آوروں کو ایسا فلک نے مٹا دیا

    ملتا نہیں نشاں بھی اب ان کی مزار کا

    دود جگر کو جب نہ ملی جا جہان میں

    پروانہ بن گیا مری شمع مزار کا

    کھینچوں اگر میں قبر میں اک آہ آتشیں

    سرمہ بسان طور ہو پتھر مزار کا

    مٹنے سے اس کے نام و نشاں خلق سے مٹے

    رکھا ہے نام لوح طلسم مزار کا

    ساتوں فلک ہیں ظلم کو کیا کم کہ بعد مرگ

    اک اور آسمان ہو گنبد مزار کا

    ہم مر گئے ہیں عشق میں اک سبز رنگ کے

    گنبد زمردی ہو ہماری مزار کا

    مد نظر یہ ہے کہ مٹائیں نشاں تلک

    سرمہ بنا رہے ہیں وہ سنگ مزار کا

    پڑھنے لگے وہ فاتحہ میری سمجھ کے قبر

    پایا کہیں نشاں جو کسی کے مزار کا

    کہہ دو یہ دوستوں سے بنائیں نہ کچھ نشاں

    بس ہے یہی نشان ہماری مزار کا

    روئے گا یہ بھی شمع کی صورت تمام عمر

    ہنسنا نہیں ہے خوب چراغ مزار کا

    دم بھر کو شامیانہ لحد پر وہ ہو گیا

    اٹھا بگولا کوئی جو خاک مزار کا

    کی جستجو کہاں نہ کہاں دوستوں نے پر

    پایا کہیں نشاں نہ ہماری مزار کا

    اللہ رے اپنے طالع خوابیدہ کا اثر

    سبزہ بھی سو رہا ہے ہماری مزار کا

    کیسے یہ جھونکے باد مخالف کے چل گئے

    گل کر دیا چراغ ہماری مزار کا

    کی سوز دل سے مر کے جو اک آہ آتشیں

    مثل چنار جل گیا تختہ مزار کا

    وہ بے وفا بھی رونے لگا آ کے قبر پر

    تعویذ با اثر ہے ہماری مزار کا

    اٹھ اٹھ کے بیٹھ بیٹھ گیا ناتواں کی طرح

    اٹھا کبھی غبار جو خاک مزار کا

    سوز دروں سے سنگ لحد تک چٹک گیا

    سبزہ ہرا ہو خاک ہماری مزار کا

    اللہ کیا ہے تیرہ و تاریک میری قبر

    ظلمت ہے نام کاکل شمع مزار کا

    روتے ہیں ہر لحد سے لپٹ کر وہ زار زار

    ملتا نہیں نشاں جو ہماری مزار کا

    جل جائیں گے غریب پتنگے ادھر ادھر

    روشن کرو چراغ نہ میری مزار کا

    اب پوچھتے ہیں آپ کہ فاخرؔ گزر گیا

    باقی نشاں تلک نہ رہا جب مزار کا

    مأخذ:

    کارنامۂ نظم (Pg. 57)

    • مصنف: فاخر لکھنوی
      • ناشر: منشی نول کشور، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1889

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے