Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

برے انساں کو بد کاری کا محور کھینچ لیتا ہے

عنایت امین

برے انساں کو بد کاری کا محور کھینچ لیتا ہے

عنایت امین

MORE BYعنایت امین

    برے انساں کو بد کاری کا محور کھینچ لیتا ہے

    کہ جیسے تیسے دریا کو سمندر کھینچ لیتا ہے

    بھرے بازار میں اس شخص کو سنگسار کر دینا

    گلے سے اپنی بیوی کے جو زیور کھینچ لیتا ہے

    قدم میرے نکل پڑتے ہیں جب گمراہ رستوں پر

    مجھے قرآن کی جانب ترا در کھینچ لیتا ہے

    میں اپنے بیوی بچوں میں کہاں سے پیار بانٹوں گا

    لہو میرے بدن کا جبکہ دفتر کھینچ لیتا ہے

    مرے محبوب کی تحریر سے ہے کس قدر مانوس

    خطوں کے ڈھیر سے وہ خط کبوتر کھینچ لیتا ہے

    جہاں غربت بلکتی ہے جہاں معصوم روتے ہیں

    مری غزلوں کا شہزادہ وہ منظر کھینچ لیتا ہے

    جوانی تھی تو من مانی کا طوفاں تھا طبیعت میں

    بڑھاپے میں قدم رکھا تو بستر کھینچ لیتا ہے

    امینؔ احساس تیرا ڈوبتا ہے جب تخیل میں

    سمندر کے کنارے ہی سے گوہر کھینچ لیتا ہے

    مأخذ:

    دھوپ سمندر (Pg. 122)

    • مصنف: عنایت امین
      • سن اشاعت: 2007

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے