Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بس کہ اب زلف کا سودا بھی مرے سر میں نہیں

وقار مانوی

بس کہ اب زلف کا سودا بھی مرے سر میں نہیں

وقار مانوی

MORE BYوقار مانوی

    بس کہ اب زلف کا سودا بھی مرے سر میں نہیں

    کیا کروں مانگ کے اس کو جو مقدر میں نہیں

    وہ بھی منظر تھا کہ خود مجھ میں تھا اک اک منظر

    یہ بھی منظر ہے کہ اب میں کسی منظر میں نہیں

    اب جو ہم خود کو سمیٹیں تو سمیٹیں کتنا

    سر بھی ہے اپنا کھلا پاؤں بھی چادر میں نہیں

    اے مرے شوق شہادت ترا حافظ ہے خدا

    سخت جاں میں بھی ہوں اور دھار بھی خنجر میں نہیں

    ملنے کی آس میں کانٹوں پہ بھی چل کر خوش تھا

    اور اب چین مجھے پھولوں کے بستر میں نہیں

    اب مری پیاس کے بجھنے کا نہیں کوئی سوال

    اب مرے نام کی صہبا کسی ساغر میں نہیں

    بات یہ ہے کہ نظر تاب نظر کھو بیٹھی

    یہ نہیں ہے کہ کشش اب کسی پیکر میں نہیں

    میں تو سب کا ہوں رفاقت پہ مری سب کو ہے ناز

    کوئی میرا ہی مگر میرے بھرے گھر میں نہیں

    پر تپاک آج بھی ملتے ہیں نہ جانے کتنے

    لیکن اخلاص وقارؔ ان میں سے اکثر میں نہیں

    مأخذ :
    • کتاب : Waqar-e-Hunar (Pg. 112)
    • Author : Mohammad Zahiir
    • مطبع : Waqar Manvi, Sui walan, Darya Ganj, Delhi (1998)
    • اشاعت : 1998

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے