Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بوئے مے پا کے میں چلتا ہوا مے خانے کو

جلیل مانک پوری

بوئے مے پا کے میں چلتا ہوا مے خانے کو

جلیل مانک پوری

MORE BYجلیل مانک پوری

    بوئے مے پا کے میں چلتا ہوا مے خانے کو

    اک پری تھی کہ لگا لے گئی دیوانے کو

    میرے ساقی سا کہاں کوئی پلانے والا

    آنکھیں کہتی ہیں لٹا دیجئے مے خانے کو

    سختیٔ عشق اٹھانے کا زمانہ نہ رہا

    اب تو ہے پھول بھی پتھر ترے دیوانے کو

    ہاتھ میں آتے ہی کیا پاؤں نکالے ساقی

    آفریں ہے ترے چلتے ہوے پیمانے کو

    اس میں اے اہل وطن رائے تمہاری کیا ہے

    کہتی ہے وحشت دل گھر سے نکل جانے کو

    چل گیا کام یہاں جام چلے یا نہ چلے

    بادہ کش لوٹ گئے دیکھ کے مے خانے کو

    دل سلگتے رہیں پروا نہیں ہوتی کچھ انہیں

    شمع اچھی کہ جلا دیتی ہے پروانے کو

    شامل دور ہوں اغیار ستم ہے ساقی

    اپنے پیمانے سے بڑھنے دے نہ پیمانے کو

    حسن خدمت کا صلہ دیکھیے یوں پاتے ہیں

    رخ ملا آئنے کو زلف ملی شانے کو

    چال ہے مست نظر مست ادا میں مستی

    جیسے آتے ہیں وہ ٹوٹے ہوئے مے خانے کو

    ابر میں برق کا رہ رہ کے چمکنا کیسا

    یہ بھی اک اس کی ہے شوخی مرے تڑپانے کو

    اس میں اے پردہ نشیں پردہ دری کس کی ہے

    دیکھنے آتی ہے خلقت ترے دیوانے کو

    خوب انصاف ہے اے بادہ کشو کیا کہنا

    تم کو تسکین ہو گردش ہو جو پیمانے کو

    ہے بڑی چیز لگی دل کی خدا جس کو دے

    آگ میں کود پڑا دیکھیے پروانے کو

    ہو کے پابند جنوں سب سے رہائی پائی

    بیڑیاں لپٹی تھیں لاکھوں ترے دیوانے کو

    کھنچ چکی تیغ تو اب ہے یہ رکاوٹ کیسی

    آپ تڑپانے کو آئے ہیں کہ ترسانے کو

    کوئی ایسی بھی ہے صورت ترے صدقے ساقی

    رکھ لوں میں دل میں اٹھا کر ترے مے خانے کو

    بت پندار کو توڑو تو ہو دل پاک جلیلؔ

    تم خدا خانہ بناؤ اسی بت خانے کو

    مأخذ:

    Taaj-e-sukhan (Pg. ebook-193 page-166)

    • مصنف: جنگ بہادر جلیل
      • اشاعت: 1931
      • ناشر: نظامی پریس، لکھنؤ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے