چاہے جتنے بھی ہوں پر آب نہیں رہتے ہیں
چاہے جتنے بھی ہوں پر آب نہیں رہتے ہیں
ہنس اڑ جائیں تو تالاب نہیں رہتے ہیں
جن دلوں پر نہ محبت کی عمل داری ہو
ایسے خطے کبھی شاداب نہیں رہتے ہیں
وہ نظر ایسی طلسمی ہے اگر پڑ جائے
جتنے بیتاب ہوں بیتاب نہیں رہتے ہیں
تم بھی مہمان ہو کچھ روز کے ان جھرنوں میں
میری آنکھوں میں بڑے خواب نہیں رہتے ہیں
ہو سفر کوئی بھی پورا نہیں ہونے پاتا
حوصلہ رہتا ہے اسباب نہیں رہتے ہیں
تم ستارے ہو کہاں جھیل سکو گے مجھ کو
میرے اطراف تو مہتاب نہیں رہتے ہیں
لوٹ آیا ہوں محبت سے تو کیا ہے یارو
موتی تا دیر تہہ آب نہیں رہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.