Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چاہئے پرہیز گردش چشم شوخ یار کو

ابراہیم عاجز

چاہئے پرہیز گردش چشم شوخ یار کو

ابراہیم عاجز

MORE BYابراہیم عاجز

    چاہئے پرہیز گردش چشم شوخ یار کو

    گھومنے سے جب زیاں ہے مردم بیمار کو

    ہوں مریض عشق ہے یہ درد میرا لا دوا

    ہوگی صحت کیا مسیحا سے ترے بیمار کو

    ناوک بے پر اگر ہے اس کی مژگان دراز

    قوس کیوں سمجھے نہ عاشق ابروئے خم دار کو

    میری ہی نفرت نے کی الفت رقیبوں سے سوا

    وصل کی دولت میسر کیوں نہ ہو اغیار کو

    شام غربت ہجر میں تو وصل میں صبح وطن

    دیکھتا ہوں اپنے گھر میں سایۂ دیوار کو

    کیا قیامت ہے درازیٔ شب یلدائے ہجر

    روز محشر پر جو رکھا وعدۂ دیدار کو

    ایک درہم کی اسے خواہش تو لاکھوں کی اسے

    شکر مفلس سے زیادہ ہے کہیں زردار کو

    نقد جاں دے کر زلیخا نے لیا سودائے عشق

    حسن یوسف کی جو دیکھا گرمئ بازار کو

    ابن آدم سے بھی چھینی عشق ہی نے سلطنت

    کر دیا محتاج اسی نے مالک دینار کو

    اس زمانے میں بڑی ہوتی ہے زرداروں کی قدر

    پوچھتا ہے کون عاجزؔ مفلس نادار کو

    مأخذ:

    دیوان عاجز (Pg. 66)

    • مصنف: ابراہیم عاجز
      • ناشر: عبیدالرحمٰن واحدی
      • سن اشاعت: 1934

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے