چاہئیں مجھ کو نہیں زریں قفس کی پتلیاں
چاہئیں مجھ کو نہیں زریں قفس کی پتلیاں
آشیاں جانوں جو ہوویں خار و خس کی پتلیاں
ہو گئیں بے رنگ جب اگلے برس کی پتلیاں
خون رو کر ہم نے کیں رنگیں قفس کی پتلیاں
ہے یہ فولادی قفس مجھ ناتواں کا کیا کروں
کس طرح توڑوں نہیں ہیں میرے بس کی پتلیاں
کیا خدا کی شان ہے آتی ہے جب فصل بہار
سب ہری ہو جاتی ہیں میرے قفس کی پتلیاں
جب کبھی کنج قفس میں کی ہے میں نے آہ گرم
موم ہو کر بہہ گئی ہیں پیش و پس کی پتلیاں
گھر قفس کو میں سمجھتا ہوں اسیری کو مراد
جانتا ہوں اپنی آہوں کو ہوس کی پتلیاں
پٹریاں میرے قفس کی شاخ گل سے کم نہیں
لوچ یہ دیکھا نہ دیکھیں ایسی رس کی پتلیاں
گونجنے لگتا ہے یہ بھی جب فغاں کرتا ہوں میں
نصب ہیں میرے قفس میں کیا جرس کی پتلیاں
دیکھیے شوق اسیری میں جکڑنے کے لئے
ہو گئیں ریشم کا لچھا سب قفس کی پتلیاں
رو رہی ہے دیکھ کر لیلیٰ جو اس کو اے شرفؔ
پسلیاں مجنوں کی ہیں میرے قفس کی پتلیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.