چاند کو ریشمی بادل سے الجھتا دیکھوں
چاند کو ریشمی بادل سے الجھتا دیکھوں
وہ ہوا ہے کبھی آنچل کبھی چہرا دیکھوں
دیکھنے نکلا ہوں دنیا کو مگر کیا دیکھوں
جس طرف آنکھ اٹھاؤں وہی چہرا دیکھوں
اس کے چہرے سے لپک اٹھے تو لو تھم جائے
دل میں حسرت ہے دریچہ وہی کھلتا دیکھوں
دائرہ کھینچ کے بیٹھا ہوں بڑی مدت سے
خود سے نکلوں تو کسی اور کا رستہ دیکھوں
یہ وہ دروازہ ہے کھولوں تو کوئی آ نہ سکے
اور اگر بند کروں دل ہی میں دنیا دیکھوں
وہ عجب چیز ہے اس کا کوئی چہرہ ہی نہیں
ایک پردا جو اٹھے دوسرا پردا دیکھوں
وہ چکا چوند سے نکلے گا نہ گھر سے کوئی
دھوپ اگر چھٹکے وہ ہنستا ہوا چہرہ دیکھوں
میرا سایہ ہو کہ میں کوئی تو دھوکا ہے ضرور
گھر میں آئینہ کہ گھر سے پرے دریا دیکھوں
کوئی پھل پھول نہیں مغربی چٹانوں پر
چاند جس گاؤں سے اگتا ہے وہ دنیا دیکھوں
رات بھر روکے بھی بجھتی نہیں سینے کی تپش
کبھی یوں ہو کے سرہانے کو سلگتا دیکھوں
اشکؔ کچھ بات ہی کرنے کا بہانہ مل جائے
اس کے چہرے پہ اگر یاس کا سایا دیکھوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.