چار دن کی تو زندگانی ہے
چار دن کی تو زندگانی ہے
پھر بھی مرنے کی تم نے ٹھانی ہے
کام مشکل کوئی نہیں لگتا
ہم نے پانی سے مٹی چھانی ہے
چاہے کتنی گراوٹیں آئیں
اپنی قیمت نہیں گرانی ہے
میں تری ماں سے بات کر لوں گی
بس مری ہاں میں ہاں ملانی ہے
اس کا تکیہ سنبھال کر رکھا
اس میں خوشبو وہی پرانی ہے
ہر جگہ اس کی بات کرتی ہے
تو تو اس کی بڑی دوانی ہے
جھوٹ ہی کہہ دو وہ بھی اچھے ہیں
رشتے داری بھی تو نبھانی ہے
مجھ کو دلچسپی اب نہیں تجھ میں
تو مرے ماضی کی کہانی ہے
اس میں چاہت بھی ہے محبت بھی
یہ مرے پیار کی نشانی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.