چار دن کی زندگی دوزخ بھی ہے جنت بھی ہے
چار دن کی زندگی دوزخ بھی ہے جنت بھی ہے
درد بھی ہے غم بھی ہے راحت بھی ہے عشرت بھی ہے
زخم کھا کر بھولنا آساں نہیں ہوتا مگر
زخم کھا کر بھول جانے کی ہمیں عادت بھی ہے
گاہے گاہے زندگی کی سرد راتوں کے لیے
مے کی خواہش بھی سلگتے جسم کی حاجت بھی ہے
آپ نے اس سلسلہ میں غور فرمایا نہیں
میری رسوائی سے پیدا آپ کی شہرت بھی ہے
کل خدا معلوم کیا انداز ہو حالات کا
آج تنہائی بھی ہے موسم بھی ہے فرصت بھی ہے
دل لگا کر جان بھی دینا مری خصلت رہی
دل لگا کر بھول جانا آپ کی فطرت بھی ہے
دردؔ صاحب آپ کس غم سے پریشاں ہو گئے
زندگی میں غم بھی ہے حسرت بھی ہے آفت بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.