چڑھے پروان چاہے عشق یا نا کام ہو جائے
چڑھے پروان چاہے عشق یا نا کام ہو جائے
تمہارے چاہنے والوں میں اپنا نام ہو جائے
بڑا کہرام برپا ہے ہمارے خانۂ دل میں
ذرا تم مسکرا دو تو ہمیں آرام ہو جائے
نقاب رخ الٹ دو تم تو جیسے دن نکل آئے
اگر زلفوں کو بکھرا دو سنہری شام ہو جائے
زباں کو کس لئے گویائی کی تکلیف دیں یارو
اگر آنکھوں ہی آنکھوں میں ہمارا کام ہو جائے
رقیبوں کی سماعت ہو رہی ہے تیری محفل میں
ذرا سی بات ہم کہہ دیں ابھی کہرام ہو جائے
نہ کچھ کہیے نہ کچھ سنیے ہمارے سامنے رہیے
کہیں ایسا نہ ہو اس زندگی کی شام ہو جائے
خموشی ایسی چھائی ہے ہمارے سونے آنگن میں
کسی مفلس کے گھر میں جس طرح سے شام ہو جائے
اگر فاروقؔ تم کو منفرد رہنا ہے دنیا میں
وہ رستہ ترک ہی کر دو جو رستہ عام ہو جائے
ہوس کوئی نہیں فاروقؔ لیکن چاہتا ہوں میں
بہ نام شاعری میرا بھی تھوڑا نام ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.