چلو چھوڑو مری جاناں ہیں یہ بے کار کی باتیں
چلو چھوڑو مری جاناں ہیں یہ بے کار کی باتیں
چلو دریا کنارے پر کریں ہم پیار کی باتیں
ہے موسم عاشقانہ اور گھٹا ساون کی چھائی ہے
ذرا پھولوں سے ہو جائیں لب و رخسار کی باتیں
تمہارے مسئلے کا اب کوئی میں حل نکالوں گا
مگر اب تم کبھی سننا نہ یہ اغیار کی باتیں
شب ہجراں ہے اور دل پہ اداسی چھائی جاتی ہے
کوئی آ کے سنائے اب مجھے بھی یار کی باتیں
مجھے معلوم ہے سن کر یہ تم کو رنج ہوتا ہے
جو اکثر لوگ کرتے ہیں ترے غم خوار کی باتیں
پھر اس کی شبنمی آنکھوں کی رنگت بڑھتی جاتی ہے
جو محفل میں وہ کرتا ہے مرے اشعار کی باتیں
ہے اس کے پھول سے چہرے پہ چھائی تازگی عابدؔ
اسے دیکھوں تو یاد آئیں مجھے گلزار کی باتیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.