چمن سجا نہ سکے گل ہی کچھ کھلا تو چلے
چمن سجا نہ سکے گل ہی کچھ کھلا تو چلے
ہمارے بعد بہاروں کا سلسلہ تو چلے
گلہ نہیں کہ ہمیں جام مے ملا نہ ملا
تجھے ہم اپنا لہو زندگی پلا تو چلے
کوئی تو خاک بسر ڈھائے گا یہ قصر ستم
جفا و جور کی بنیاد ہم ہلا تو چلے
مجھے یقیں ہے نئی صبح جلد آئے گی
ستارہ ہائے شب یاس جھلملا تو چلے
جو بے زباں تھے انہیں بخش دی ہے گویائی
بجھے دلوں کو نیا حوصلہ دلا تو چلے
سیاہ بختوں کو ہم نے پیام صبح دیا
غرور تیرہ شبی خاک میں ملا تو چلے
خموش رہنے سے ہوتی ہے ظلم کی تائید
نہیں کچھ اور تو ظلمت کا ہی گلہ تو چلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.