Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چند یادیں ہیں بام و در کے سوا

محمد طارق غازی

چند یادیں ہیں بام و در کے سوا

محمد طارق غازی

MORE BYمحمد طارق غازی

    چند یادیں ہیں بام و در کے سوا

    ذہن میں کچھ نہیں کھنڈر کے سوا

    سر بہت تھے جہان فانی میں

    در نہ تھا کوئی تیرے در کے سوا

    سب سقیفہ میں نذر کر آئے

    اپنی تاریخ کو نظر کے سوا

    سر میں سودا تھا ٹک کے بیٹھ رہیں

    پیر میں کچھ نہ تھا سفر کے سوا

    ایک شہر خطر سے آگے بھی

    کچھ نہ تھا شہر پر خطر کے سوا

    ہر بڑے شہر کے مکانوں میں

    آرزو کچھ نہیں ہے گھر کے سوا

    چلئے سب ترک کر دیا ہم نے

    اک تمنائے مختصر کے سوا

    میں بھی ہوں آب و خاک کا پتلا

    کیا ہے دنیا بھی بحر و بر کے سوا

    تم سمجھتے تھے قافلہ جس کو

    بس وہاں ہم تھے دیدہ ور کے سوا

    انجمن کا گماں تھا جس پہ وہاں

    تھا وہ کون ایک دو نفر کے سوا

    آنکھ کے خول میں سماتا کیا

    ایک انسان کی نظر کے سوا

    گفتگو دیر تک رہی لیکن

    کچھ نہ تھی بات اگر مگر کے سوا

    وہاں انبوہ غم میں کون نہ تھا

    سب ہی تھے ایک ہم سفر کے سوا

    یوں تو منزل بھی تھی ارادہ بھی

    سامنے سب تھا اک ڈگر کے سوا

    راہرو سب قدم قدم چھوٹے

    نہیں اب کوئی راہبر کے سوا

    میں ہوں باقی لٹے ہوئے گھر میں

    کیا ملا ان کو مال و زر کے سوا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے