چراغوں سے کچھ تو چرایا گیا ہے
چراغوں سے کچھ تو چرایا گیا ہے
جو تھی آگ اس کو بجھایا گیا ہے
لکھا تھا جنہیں صرف اپنے لہو سے
مرے ان خطوں کو جلایا گیا ہے
ہزاروں دفعہ اس نے کی بے وفائی
مجھے بے وفا کیوں بتایا گیا ہے
مجھے خود نکلنا پڑا اپنے گھر سے
یہ مت سوچنا کہ بھگایا گیا ہے
خبر یہ ملی ہے کہ میرے ہی گھر میں
کسی غیر کو اب بسایا گیا ہے
مجھے ہی ستا کر مجھے ہی رلا کر
یہ الزام مجھ پر لگایا گیا ہے
تمہیں کیا بتاؤں محبت میں راوتؔ
مجھے کس قدر آزمایا گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.