aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چشم حسیں میں ہے نہ رخ فتنہ گر میں ہے

بہزاد لکھنوی

چشم حسیں میں ہے نہ رخ فتنہ گر میں ہے

بہزاد لکھنوی

MORE BYبہزاد لکھنوی

    چشم حسیں میں ہے نہ رخ فتنہ گر میں ہے

    دنیا کا ہر فریب فریب نظر میں ہے

    اب کیا خبر کہ دل میں ہے کیا کیا جگر میں ہے

    اب تو تری نظر کا تماشا نظر میں ہے

    ایمان رکھ کے کیا کروں فرسودہ چیز ہے

    مستی مجھے قبول کہ تیری نظر میں ہے

    ناسور درد‌ زخم تپش سوز و اضطراب

    سامان سو طرح کا دل‌ مختصر میں ہے

    حاضر ہے اس کے واسطے جس کو ہو آرزو

    ہاں اک لہو کی بوند مری چشم تر میں ہے

    قسمت سے مل گئی ہے یہ بیدارئ حیات

    اس عشق کے نثار کہ دنیا نظر میں ہے

    مجھ کو نہ دن کو چین نہ شب کو سکوں نصیب

    اک ربط دائمی مری شام و سحر میں ہے

    حیرت سے دیکھیے نہ مرے سجدہ ہائے شوق

    یہ آستاں کچھ اور ہی میری نظر میں ہے

    باقی ہیں بعد توبہ بھی رندی کے ولولے

    دل میں خیال بادہ ہے ساغر نظر میں ہے

    اچھی ملی ہے مجھ کو یہ دیوانگئ شوق

    دنیا کا ہر خیال دل بے خبر میں ہے

    دو قطرہ ہائے خوں سر مژگاں ہیں منتظر

    بہزادؔ دو جہاں کا تماشا نظر میں ہے

    مأخذ:

    Kaif-o-Suroor (Pg. B-28 E-26)

    • مصنف: بہزاد لکھنوی
      • ناشر: ساقی بک ڈپو، دہلی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے