چشم خونبار سا برسے نہ کبھو پانی ایک
چشم خونبار سا برسے نہ کبھو پانی ایک
ابر ہر چند کرے اپنا لہو پانی ایک
شست و شو نامۂ اعمال کی جس سے ہوئے
برس اے ابر کرم مجھ پہ وہ تو پانی ایک
لاکھ پانی سے میں دھویا نہ چھٹا زخم کا خون
کام آیا نہ مرے وقت رفو پانی ایک
آج تک اشک مری آنکھ سے گرتے ہیں سفید
ظرف میں اپنے یہ رکھتا ہے سبو پانی ایک
تا کمر ابر مژہ اپنا تو برسا سو بار
نہ ہوا موج زناں تابہ گلو پانی ایک
ہم تری چال سے دل کیونکہ نہ ہاریں اس اے چرخ
بازی دشوار ہے تجھ سے تو عدو پانی ایک
بازیٔ مرغ میں بھی ہار رہی غافلؔ کی
تجھ سے جیتا نہ وہ اے عربدہ جو پانی ایک
مأخذ:
Deewan-e-Ghafil (Pg. 37)
- مصنف: منور خان غافل
-
- اشاعت: 1872
- ناشر: منشی نول کشور، لکھنؤ
- سن اشاعت: 1872
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.