چشم تر پہ نقش ہے ان منظروں کا سلسلہ
چشم تر پہ نقش ہے ان منظروں کا سلسلہ
بڑھتے بڑھتے بڑھ گیا ہے فاصلوں کا سلسلہ
ہم سلامت کس طرح رہتے بھلا سچ بول کر
چار سو بکھرا پڑا تھا پتھروں کا سلسلہ
دل کی وحشت مانگتی ہے لا مکاں کی وسعتیں
اک نظر بھاتا نہیں مجھ کو گھروں کا سلسلہ
نیند کا احساس روشن قمقموں میں کھو گیا
آ بسا آنکھوں میں میرے رتجگوں کا سلسلہ
وہ انا کے خول میں تھا میں انا سے دور تھی
میرے اس کے درمیاں تھا الجھنوں کا سلسلہ
کیوں نظر آتی نہیں لوگوں کو اپنی صورتیں
دور تک پھیلا ہے جبکہ آئنوں کا سلسلہ
یاسمیںؔ جن سے میسر ہو تراوت آنکھ کو
دیکھنا ہے اب مجھے ایسی رتوں کا سلسلہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.