Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چھائی جو ہر سو بدلی کالی آنکھ میں آنسو آئے

امجد مرزا امجد

چھائی جو ہر سو بدلی کالی آنکھ میں آنسو آئے

امجد مرزا امجد

MORE BYامجد مرزا امجد

    چھائی جو ہر سو بدلی کالی آنکھ میں آنسو آئے

    دیکھ سکے نہ پنچھی ڈالی آنکھ میں آنسو آئے

    میرے دیس کی جنت جیسی دھرتی اجڑی اجڑی

    ہر جا دیکھی جب بد حالی آنکھ میں آنسو آئے

    خیموں کی بستی میں وہ جو زندہ لاشیں ہیں

    دیکھ کے ان کی آنکھ سوالی آنکھ میں آنسو آئے

    ٹھنڈا سینہ دھرتی کا ہے بھوک کے مارے ہیں سب

    دن تیرہ اور رات ہے کالی آنکھ میں آنسو آئے

    کیونکر ہم پردیس کو اپنا دیس کہیں بتلاؤ

    کس ظالم نے رسم یہ ڈالی آنکھ میں آنسو

    کس کو سینے سے لپٹائیں کس کا ماتھا چومیں

    دیکھ کے گھر کا آنگن خالی آنکھ میں آنسو آئے

    جس نے گھر کے باغیچے کو اپنے خون سے سینچا

    چھوڑ گیا جب اس کا مالی آنکھ میں آنسو آئے

    امجدؔ کیسی آگ لگی ہے لفظوں کے پانی میں

    اجلی غزلیں ہو گئیں کالی آنکھ میں آنسو آئے

    مأخذ:

    اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 206)

      • ناشر: کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے