Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دام تو دے نہ گئے چھوٹتا مالا کیسا

محسن خان محسن

دام تو دے نہ گئے چھوٹتا مالا کیسا

محسن خان محسن

MORE BYمحسن خان محسن

    دام تو دے نہ گئے چھوٹتا مالا کیسا

    کل مہاجن موا کرتا تھا تقاضا کیسا

    وہی مستی کی بوا بات تھی مجرا کیسا

    منہ لگوں نے کیا نواب کو رسوا کیسا

    روٹی ممکن نہیں بھڑوے سے تو کپڑا کیسا

    چھوڑ ڈھگڑے کو اری روز کا جھگڑا کیسا

    کیا کہوں اے بوا بگڑا ہے گھروندا کیسا

    کنکری نون کی گھر میں نہیں آٹا کیسا

    رات ماما نے جو ساقن کے کنے دیکھ لیا

    دم لگا کر موا دم باز وہ کھسکا کیسا

    توڑ کر ٹھہرا بوا پان کٹوری کے لئے

    آج اڑتا ہے موا چڑیا کا پٹھا کیسا

    ہاتھا پائی نہیں سوکن سے ہوئی گر قبلہ

    بن گیا ابر سیہ برق سا پنڈا کیسا

    کالا منہ نوج ہو ایسا کسی بندی کو نصیب

    داڑھی منڈا موا لگتا ہے بھجنگا کیسا

    وہ شب ماہ میں پیتے رہے گوہر کو لئے

    رشک کھایا کیے ہم اے بوا کیسا کیسا

    جھانک کر انگیا کی دیوار سے بنگلے کی بہار

    گھاٹ پر آج اتر آیا ہے پٹھا کیسا

    شوق سے آئیں وہ جب چاہیں تکلف کیا ہے

    دولہا بھائی سے مجھے اے بوا پردا کیسا

    جانتی خوب ہوں میں گربۂ مسکین ہے شیخ

    وقت مطلب موا بن جاتا ہے گھنا کیسا

    پہنی کرتی بوا بیگم نے اٹنگی ایسی

    نور چھن چھن کے نکلتا ہے نظارا کیسا

    نہیں داماد اگر آئے تو بیٹی کے لئے

    آج نمگیرا مری ساس نے تانا کیسا

    نہیں میں اجڑی فقط یار کی بگڑی گوئیاں

    دیکھو بگڑا ہوا ہے بزم کا نقشا کیسا

    ایسی جھجکی میں شب وصل کہ بے طور ہوئی

    اٹھا رہ رہ کے دل زار میں دھچکا کیسا

    پانی پینے کے بہانے سے چلے آئے جو ہم

    پانی پی پی کے وہ کوسا کیے کیسا کیسا

    جی میں ہے پھوڑ دوں میں میر کی دونوں واللہ

    گھورتا پھاڑ کے دیدے ہے نگوڑا کیسا

    یہی تو رنج ہے بیگم بوا سیدھا ہو کر

    پڑ گیا یار ہمارا موا الٹا کیسا

    کسبیوں کی سی نہیں وضع تو ہے ہے باجی

    اری پاجامہ کی یہ گوٹ میں لچکا کیسا

    جادو کر کر کے بوا بن گیا محسنؔ اپنا

    یاد اس ریختی والے کو ہے لٹکا کیسا

    مأخذ:

    (Pg. 542)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے