aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دامن وسیع تھا تو کاہے کو چشم ترسا

میر تقی میر

دامن وسیع تھا تو کاہے کو چشم ترسا

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    دامن وسیع تھا تو کاہے کو چشم ترسا

    رحمت خدا کی تجھ کو اے ابر زور برسا

    شاید کباب کر کر کھایا کبوتر ان نے

    نامہ اڑا پھرے ہے اس کی گلی میں پر سا

    وحشی مزاج از بس مانوس بادیہ ہیں

    ان کے جنوں میں جنگل اپنا ہوا ہے گھر سا

    جس ہاتھ میں رہا کی اس کی کمر ہمیشہ

    اس ہاتھ مارنے کا سر پر بندھا ہے کر سا

    سب پیچ کی یہ باتیں ہیں شاعروں کی ورنہ

    باریک اور نازک مو کب ہے اس کمر سا

    طرز نگاہ اس کی دل لے گئی سبھوں کے

    کیا مومن و برہمن کیا گبر اور ترسا

    تم واقف طریق بے طاقتی نہیں ہو

    یاں راہ دو قدم ہے اب دور کا سفر سا

    کچھ بھی معاش ہے یہ کی ان نے ایک چشمک

    جب مدتوں ہمارا جی دیکھنے کو ترسا

    ٹک ترک عشق کریے لاغر بہت ہوئے ہم

    آدھا نہیں رہا ہے اب جسم رنج فرسا

    واعظ کو یہ جلن ہے شاید کہ فربہی سے

    رہتا ہے حوض ہی میں اکثر پڑا مگر سا

    انداز سے ہے پیدا سب کچھ خبر ہے اس کو

    گو میرؔ بے سر و پا ظاہر ہے بے خبر سا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے