ڈرا ڈرا کے مرے سارے ڈر نکالتا ہے
عجب علاج مرا چارہ گر نکالتا ہے
ادھورے پن کی مکمل دلیل ہوں لیکن
کسر نکالنے والا کسر نکالتا ہے
ترا خدا بھی ہو تجھ جیسا اور دے تجھ کو
درخت ایسا جو گن کر ثمر نکالتا ہے
سروں پہ ہاتھ ذہانت بڑھا نہیں سکتا
یہ اور بات کہ اندر کا ڈر نکالتا ہے
کسی کی یاد بھی اب تا سحر نہیں رہتی
خیال ہے کہ پہر دو پہر نکالتا ہے
فضا کوئی بھی ہو فطرت بدل نہیں سکتی
قفس میں قید پرندہ بھی پر نکالتا ہے
وہ غیر موسمی برسات یاد ہے تم کو
اور ایک شخص جو کھڑکی سے سر نکالتا ہے
امتؔ وہ کار سیاست کے مسئلے یہ ہجوم
جو حل نکال نہ پائے خبر نکالتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.