درد دل ہی میں نہاں ہے درد دل کا راز بھی
درد دل ہی میں نہاں ہے درد دل کا راز بھی
ساز ہی میں مستتر ہے ساز کی آواز بھی
ہو گئیں روشن مری آنکھیں زہے نور جمال
دیدنی ہے وہ اور اس کے حسن کا اعجاز بھی
اللہ اللہ وحدت جذبات و کیفیات عشق
ایک صورت میں ہوا انجام بھی آغاز بھی
عرصۂ ہستی مجھے کیوں عرصۂ محشر نہ ہو
فتنہ پروردہ بھی اور اس کا خرام ناز بھی
خود نگاہ شوق کر دیتی ہے افشا راز دل
عشق ہے کمبخت اپنا آپ ہی غماز بھی
سننے والے کا ذرا حسن سماعت دیکھیے
آ گئی پردوں کے باہر ساز کی آواز بھی
کر چکے گور غریباں کی زیارت کر چکے
دیکھ لیجے اب ذرا قبر شہید ناز بھی
روح نکلے تن سے نغمے کیف کے گاتی ہوئی
میں دم آخر اگر سن لوں تری آواز بھی
دیدۂ بے دار کوکبؔ فیضیاب نور ہے
اٹھ گئے یعنی نگاہوں سے حجاب راز بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.