درد دل کی بقا ہے شیشے میں
کیونکہ ہر سانحہ ہے شیشے میں
آسماں چھپ گیا ہے شیشے میں
وقت پھر سے تھما ہے شیشے میں
کون ساغر میں رقص کرتا ہے
کون اترا ہوا ہے شیشے میں
آنکھ میں پھر کوئی سمندر ہے
آنسو رکنے لگا ہے شیشے میں
جو کبھی بھول کر نہیں آتا
برملا آ چکا ہے شیشے میں
ایک سایہ جو ساتھ رہتا تھا
تیرا چہرہ بنا ہے شیشے میں
صحن دل میں دراڑ آئے گی
بال اب آ چکا ہے شیشے میں
شہر میں تیرے بادہ خواروں کا
کام بے حد چلا ہے شیشے میں
ایک اترا ہے بام پر میرے
ایک شب بھر جلا ہے شیشے میں
تو نہیں ہے تو درد والوں کے
درد کا سلسلہ ہے شیشے میں
میرے دل سے ترے تغافل کا
عمر سے واسطہ ہے شیشے میں
میرے ہونے سے تم سے ملنے تک
ہر حسیں واقعہ ہے شیشے میں
معنی اترا جو آسمانوں سے
حرف زندہ ہوا ہے شیشے میں
شیشے جیسا بدن تڑپتا ہے
اور اس کی دوا ہے شیشے میں
آج نیلمؔ کی آنکھ کیوں چپ ہے
کس نے پھر آ لیا ہے شیشے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.