درد کی شاخ پہ اک تازہ ثمر آ گیا ہے
درد کی شاخ پہ اک تازہ ثمر آ گیا ہے
کس کی آمد ہے ضیاؔ کون نظر آ گیا ہے
جانے کس جرم کی پائی ہے سزا پیروں نے
اک سفر ختم پہ ہے اگلا سفر آ گیا ہے
لہر خود پر ہے پشیمان کہ اس کی زد میں
ننھے ہاتھوں سے بنا ریت کا گھر آ گیا ہے
درد بھی سہنا تبسم بھی لبوں پر رکھنا
مرحبا عشق ہمیں بھی یہ ہنر آ گیا ہے
آ گیا اس کی بزرگی کا خیال آندھی کو
وے جو اک راہ میں بوسیدہ شجر آ گیا ہے
اس کی آنکھوں میں نہیں پہلی سی چاہت لیکن
یہ بھی کیا کم ہے کہ وے لوٹ کے گھر آ گیا ہے
اپنی محرومی پہ ہونے ہی لگا تھا مایوس
دیکھتا کیا ہوں دعاؤں میں اثر آ گیا ہے
زندگی روک کے اکثر یہی کہتی ہے مجھے
تجھ کو جانا تھا کدھر اور کدھر آ گیا ہے
حق پرستوں کے لئے صبر کا لمحہ ہے ضیاؔ
جھوٹ کے نیزے پہ سچائی کا سر آ گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.