درد تو موجود ہے دل میں دوا ہو یا نہ ہو
درد تو موجود ہے دل میں دوا ہو یا نہ ہو
بندگی حالت سے ظاہر ہے خدا ہو یا نہ ہو
جھومتی ہے شاخ گل کھلتے ہیں غنچے دم بہ دم
با اثر گلشن میں تحریک صبا ہو یا نہ ہو
وجد میں لاتے ہیں مجھ کو بلبلوں کے زمزمے
آپ کے نزدیک با معنی صدا ہو یا نہ ہو
کر دیا ہے زندگی نے بزم ہستی میں شریک
اس کا کچھ مقصود کوئی مدعا ہو یا نہ ہو
کیوں سول سرجن کا آنا روکتا ہے ہم نشیں
اس میں ہے اک بات آنر کی شفا ہو یا نہ ہو
مولوی صاحب نہ چھوڑیں گے خدا گو بخش دے
گھیر ہی لیں گے پولس والے سزا ہو یا نہ ہو
ممبری سے آپ پر تو وارنش ہو جائے گی
قوم کی حالت میں کچھ اس سے جلا ہو یا نہ ہو
معترض کیوں ہو اگر سمجھے تمہیں صیاد دل
ایسے گیسو ہوں تو شبہ دام کا ہو یا نہ ہو
- کتاب : kulliyat-e-akbar allahabadi (Pg. 439)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.