دریدہ جیب گریباں بھی چاک چاہتا ہے
دریدہ جیب گریباں بھی چاک چاہتا ہے
وہ عشق کیا ہے جو دامن کو پاک چاہتا ہے
مرے غموں سے سروکار بھی وہ رکھے گا
میری خوشی میں جواب اشتراک چاہتا ہے
پھر آج شرط لگائی ہے دل نے وحشت سے
پھر آج دامن احساس پاک چاہتا ہے
وہ تنگ آ کے زمانے کی سرد مہری سے
تعلقات میں پھر سے تپاک چاہتا ہے
تمام عمر رہا خود تباہ حال مگر
نصیب بچوں کا وہ تابناک چاہتا ہے
عجیب نظروں سے تکتا ہے وہ دکانوں کو
غریب بچی کی خاطر فراک چاہتا ہے
بغیر خون کئے دل کو کچھ نہیں ملتا
کوئی بھی فن ہو ذکیؔ انہماک چاہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.