دریا کی بے پناہ روانی سے ڈر لگا
دریا کی بے پناہ روانی سے ڈر لگا
وہ سگ گزیدہ تھا اسے پانی سے ڈر لگا
چہرہ تھا یا مزار پہ کتبہ لگا ہوا
دیکھا جو آئنہ تو جوانی سے ڈر لگا
سر دے کے بھی ہم اس کی حفاظت نہ کر سکے
بیتے ہوئے دنوں کی نشانی سے ڈر لگا
خود کو سنانے بیٹھے جو ہم اپنی داستاں
اتنی عجیب تھی کہ کہانی سے ڈر لگا
طے کر چکے سخن کی بلندی تو دفعتاً
اقبالؔ و میرؔ و غالبؔ و فانیؔ سے ڈر لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.