درمیاں خود اپنی ہستی ہو تو ہم بھی کیا کریں
درمیاں خود اپنی ہستی ہو تو ہم بھی کیا کریں
آئینہ دیکھیں کہ اپنے آپ سے پردا کریں
حال کے سیلاب میں تو بہہ گئی ماضی کی لاش
دفن اب کس کی گلی میں ہم غم فردا کریں
ایک دو پل ہی رہے گا سب کے چہروں کا طلسم
کوئی ایسا ہو کہ جس کو دیر تک دیکھا کریں
یہ تو سچ ہے زہر لگتے ہیں ہمیں بستی کے لوگ
کس توقع پر مگر آباد یہ صحرا کریں
سر پھرے سب جمع ہوں سب کے سروں پر ہو چراغ
بس چلے تو ہم بھی ایسا جشن اک برپا کریں
- کتاب : تیری صدا کا انتظار (Pg. 89)
- Author : خلیل الرحمن اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.