Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دروغ گوئی کی فطرت کو آگ لگ جائے

فیضان اسعد

دروغ گوئی کی فطرت کو آگ لگ جائے

فیضان اسعد

MORE BYفیضان اسعد

    دروغ گوئی کی فطرت کو آگ لگ جائے

    تمہاری دوغلی صورت کو آگ لگ جائے

    نہ جانے کتنے ہی لوگوں کو مار ڈالا ہے

    خدا کرے کہ محبت کو آگ لگ جائے

    فقیر شہر کو فاقہ کشی نے مار دیا

    امیر شہر کی دولت کو آگ لگ جائے

    کہیں ملے جو وفا تو خرید کر رکھ لو

    نہ جانے کب یہاں قیمت کو آگ لگ جائے

    مآل خفتگی دیکھو یہ قوم چیخ رہی

    ذہین فکر کی غفلت کو آگ لگ جائے

    حقیر سمجھے سبھی کو ذلیل کرتا پھرے

    انا پرست کی شہرت کو آگ لگ جائے

    بدل سکے نہ عداوت کو جو اخوت سے

    تو ایسے لوگوں کی صحبت کو آگ لگ جائے

    چھپا ہو مقصد شہرت اگر بھلائی میں

    تو ایسی عزت و شہرت کو آگ لگ جائے

    فراق جاناں سے اسعدؔ کا دل ہوا چھلنی

    دعائے دل ہے کہ ہجرت کو آگ لگ جائے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے