درس آداب جنوں یاد دلانے والے
درس آداب جنوں یاد دلانے والے
آ گئے پھر مری زنجیر ہلانے والے
کس طرح کھوئے گئے عکس رواں کی صورت
شہر حیراں میں ترا کھوج لگانے والے
غور سے دیکھ کوئی ہے پس تصویر خزاں
ورنہ کس سمت گئے رنگ جمانے والے
خم محراب پہ صدیوں کی سیہ گرد بھی دیکھ
طاق ویراں میں لہو اپنا جلانے والے
زہر اب زہر ہے کرتا نہیں کار تریاک
مر گئے زہر کو تریاک بنانے والے
فصل بے برگ کچھ ایسی بھی تو بے رنگ نہیں
داستاں عہد بہاراں کی سنانے والے
دف گل ٹوٹ گئی دست صبا میں لیکن
رقص کرتے ہی رہے وجد میں آنے والے
بجھ گئے شوخ دریچوں میں دمکتے مہتاب
سو گئے رات کی تقدیر جگانے والے
سوچتا ہوں کہ یہ معمورۂ غم یہ دنیا
کس لیے تو نے بنائی ہے بنانے والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.