دشت ہو اور فسوں اور فسانہ کوئی اور
دشت ہو اور فسوں اور فسانہ کوئی اور
چاہیئے اب ہمیں وحشت کا بہانہ کوئی اور
ہم پڑے ہیں ترے در پر تو پڑا رہنے دے
اب کہاں ڈھونڈنے جائیں گے ٹھکانہ کئی اور
تم تو حیرت کا تصور بھی نہیں کر سکتے
تم نے دیکھا ہی نہیں آئنہ خانہ کئی اور
تو نے گرتی ہوئی دیوار سنبھالی ہی نہیں
لے گیا دیکھ یتیموں کا خزانہ کئی اور
وقت کرتا ہے سفر حال سے مستقبل تک
ہر زمانے میں گزرتا ہے زمانہ کوئی اور
لے گیا اور کوئی میری سواری عاصمؔ
ہو گیا میری مسافت پہ روانہ کوئی اور
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 162)
- Author : عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.