دشت و صحرا کی کہاں اب زندگانی چاہئے
دشت و صحرا کی کہاں اب زندگانی چاہئے
اور اگر ایسا ہے تو ہونٹوں کو پانی چاہئے
سوچتا ہوں میرے دل تک کس طرح پہنچے کوئی
بے نشاں گھر کے لیے کچھ تو نشانی چاہئے
پتلیوں پر رقص کرنا ہی کمال فن نہیں
درد کے آنسو کو تو پیہم روانی چاہئے
اک سنہرا خواب میری نیند کو درکار ہے
خواب کو بھی نیند ہی کی پاسبانی چاہئے
رات گزری ہے حصار کرب میں اے مظہریؔ
شام اب دل کے لیے کوئی سہانی چاہئے
مأخذ:
maazii ka aainda
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.