دست عصائے معجزہ گر بھی اسی کا ہے
دست عصائے معجزہ گر بھی اسی کا ہے
گہرے سمندروں میں سفر بھی اسی کا ہے
تیرا یقین سچ ہے مری چشم اعتبار
سب کچھ فصیل شب کے ادھر بھی اسی کا ہے
بس اپنا اپنا فرض ادا کر رہے ہیں لوگ
ورنہ سناں بھی اس کی ہے سر بھی اسی کا ہے
تیغ ستم کو جس نے عطا کی ہیں مہلتیں
فریاد کشتگاں میں اثر بھی اسی کا ہے
منظر میں جتنے رنگ ہیں نیرنگ اسی کے ہیں
حیرانیوں میں ذوق نظر بھی اسی کا ہے
مجرم ہوں اور خرابۂ جاں میں اماں نہیں
اب میں کہاں چھپوں کہ یہ گھر بھی اسی کا ہے
خود کو چراغ راہ گزر جانتا ہوں میں
لیکن چراغ راہ گزر بھی اسی کا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.