دے اٹھی لو جو ترے ساتھ گزاری ہوئی شام
دے اٹھی لو جو ترے ساتھ گزاری ہوئی شام
حجرۂ جاں کی ہر اک چیز پہ طاری ہوئی شام
عمر بھر دھوپ لپیٹے رہے اپنے تن پر
ہم سے پہنی نہ گئی اس کی اتاری ہوئی شام
پہلے تو مجھ سے مری ذات کا مطلب پوچھا
اور پھر اپنے ہی احساس سے عاری ہوئی شام
اے جنوں پوچھ اسی لمحۂ موجود سے پوچھ
لمس یہ کس کا اٹھایا ہے کہ بھاری ہوئی شام
دو ہی کردار نمایاں ہیں کہانی میں مری
بے کراں دشت ہوا میں تو شکاری ہوئی شام
اس طرف دشت بدن میں کوئی سورج ڈوبا
اس طرف سینۂ افلاک سے جاری ہوئی شام
میں نسیں کاٹ کے سورج میں اتر ہی جاتا
پر خیال آیا ترا ہجر کی ماری ہوئی شام
کیا فقط ہم سے سوالات کیے جائیں گے
کیا فقط ہم سے مخاطب ہے یہ ہاری ہوئی شام
ہم نے ہر شے میں اترتے ہوئے دیکھا خود کو
یاد آئی جو ترے قرب پہ واری ہوئی شام
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.