دیکھ لے آج تری بزم میں بھی تنہا ہوں
دیکھ لے آج تری بزم میں بھی تنہا ہوں
میں جو گزرے ہوئے ہنگاموں کا خمیازہ ہوں
جانے کیا ٹھان کے اٹھتا ہوں نکلنے کے لیے
جانے کیا سوچ کے دروازہ سے لوٹ آتا ہوں
میرے ہر جزو کا ہے مجھ سے الگ ایک وجود
تم مجھے جتنا بگاڑو گے میں بن سکتا ہوں
مجھ میں رقصاں کوئی آسیب ہے آوازوں کا
میں کسی اجڑے ہوئے شہر کا سناٹا ہوں
اپنا ہی چہرہ انہیں مجھ میں دکھائی دے گا
لوگ تصویر سمجھتے ہیں میں آئینہ ہوں
لمحۂ شوق ہوں میری کوئی قیمت ہی نہیں
میں میسر تجھے آ جاؤں تو مہنگا کیا ہوں
میں جھپٹنے کے لیے ڈھونڈھ رہا ہوں موقع
اور وہ شوخ سمجھتا ہے کہ شرماتا ہوں
- کتاب : ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہے (Pg. 35)
- Author :عرفان صدیقی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.