دیکھیے اس کو تو ہر بات گل تر کی طرح
دیکھیے اس کو تو ہر بات گل تر کی طرح
بات کیجے تو وہی شخص ہے پتھر کی طرح
عقل حیراں ہے کن الفاظ میں تعریف کروں
حسن اور وہ بھی چھلکتے ہوئے ساغر کی طرح
برق گفتار سہی شعلہ وہ تلوار سہی
ہم مگر ظرف بھی رکھتے ہیں سمندر کی طرح
آزماؤ گے تو ہم جاں سے گزر جائیں گے
کاغذی شیر نہیں ہیں کسی افسر کی طرح
دل کو بہلاتے ہیں افسانۂ آزادی سے
ہم نے اک طوق پہن رکھا ہے زیور کی طرح
راج کرتے ہیں وہی لوگ دلوں پر خالدؔ
بخش دیتے ہیں جو دشمن کو سکندر کی طرح
- کتاب : Lab-e-Saher (Pg. 95)
- Author : Khalid Yusuf
- مطبع : Institute of Third World Art & Literature (1987)
- اشاعت : 1987
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.