Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دیکھتے ہی دیکھتے خوشبو کے پیکر مر گئے

محمد صدیق نقوی

دیکھتے ہی دیکھتے خوشبو کے پیکر مر گئے

محمد صدیق نقوی

MORE BYمحمد صدیق نقوی

    دیکھتے ہی دیکھتے خوشبو کے پیکر مر گئے

    جس جگہ صحرا ابھر آئے سمندر مر گئے

    ٹوٹ کر ملنا نہیں ممکن ہوا اس شخص سے

    دل میں یہ رکھے تمنا اپنے اندر مر گئے

    نام پر مذہب کے کھیلا ہے سیاست نے یہ کھیل

    فتنہ پرور بچ گئے اور امن پرور مر گئے

    منزل مقصود تک جو کر رہے تھے رہبری

    راستوں کا زہر پی پی کر وہ رہبر مر گئے

    جو تماشائی تھے وہ سیراب موجوں سے ہوئے

    تشنگی کا درد لے کر سب شناور مر گئے

    ایسی حالت میں بھلا کیوں کر نہ ہوتے ہم ذلیل

    جن سے خودداری تھی ہم میں ایسے جوہر مر گئے

    ایک لمحے کے لئے بھی وہ نہیں آیا قریں

    اور ہم جذبات کی شدت سے گھٹ کر مر گئے

    اب نظر کے سامنے ہے ایک ویراں رہ گزر

    جو تھے آنکھوں میں مرے نقویؔ وہ منظر مر گئے

    مأخذ:

    برف کی چیخیں (Pg. 41)

    • مصنف: محمد صدیق نقوی
      • ناشر: محمد صدیق نقوی
      • سن اشاعت: 2005

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے